جس طرح کائنات کی ہر چیز میں توانائی ہے اسی طرح ہر انسان میں بھی توانائی کے کئی اجسام ہیں۔ ان کا بنیادی طور پر تعلق لائف فورس سے ہی ہے لیکن ان تمام اجسام کی توانائی کی فریکوئنسیز مختلف ہیں۔ ان میں انسانی جسم میں سب سے پہلا جسم “ایتھیرک باڈی” کہلاتا ہے۔ یہ سب سے سلو فریکوئنسی کا جسم ہے اس لیے یہ بالکل جسم کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے۔ یہ وہ توانائی ہے جو ہمارے خلیوں میں دوڑتی ہے، انہیں متحرک رکھتی ہے اور انہیں مل کر چلنے کے قابل بناتی ہے۔
مثلاً میرے ہاتھ کی انگلیوں میں جو توانائی ہے وہ ایک جانب ہاتھ میں احساس پیدا کرتی ہے تو دوسری جانب اس احساس کو دماغ تک پہنچاتی ہے۔ دماغ میں موجود خیالات خود توانائی ہوتے ہیں اور ان کی فریکوئنسی باقاعدہ “ای ای جی” ٹیسٹ میں چیک کی جا سکتی ہے۔ یہ خیالات ہماری ایتھیرک باڈی سے کنکٹ ہوتے ہیں اور اسے کنٹرول کرتے ہیں۔ چنانچہ دماغ ایک جانب فزیکل جسم کو کنٹرول کر رہا ہوتا ہے تو دوسری جانب اس کا کنکشن تمام توانائی کے اجسام سے بھی ہوتا ہے۔
چکرے
اس ایتھیرک باڈی میں پھر کچھ مقام ہوتے ہیں جہاں انرجی جمع ہوتی ہے اور وہاں سے مختلف اعضاء میں تقسیم ہوتی ہے۔ نہ صرف اعضاء میں بلکہ وہاں سے دیگر انرجی باڈیز میں بھی توانائی جاتی ہے۔ ان مقامات کو “چکرے” کہا جاتا ہے۔ یہ “چکرا” کی جمع ہے جو سنسکرت میں گول پہیے یا گردشی توانائی کے مرکز کو کہا جاتا ہے۔ چونکہ توانائی کی کوئی خاص سمت نہیں ہوتی لہذا یہ ان مقامات پر گول روشن بال کی طرح نظر آتی ہے۔ انسان کے جسم میں سات بڑے اور بے شمار چھوٹے چکرے ہوتے ہیں جو مختلف مقامات پر ہوتے ہیں۔
دنیا میں عموماً تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں: وہ جن کی سماعت کھلی ہوتی ہے یعنی انہیں انرجی سے متعلق چیزیں سنائی دیتی ہیں، وہ جن کا احساس کھلا ہوتا ہے یعنی انہیں یہ چیزیں محسوس ہوتی ہیں اور وہ جن کی بصارت کھلی ہوتی ہے یعنی انہیں انرجی سے متعلق چیزیں نظر آتی ہیں (جسے تھرڈ آئی کھلنا بھی کہتے ہیں)۔ کسی میں ایک صلاحیت ہو تو وہ پریکٹس اور مشقت سے باقی بھی حاصل کر سکتا ہے۔ عموماً زیادہ تر لوگ احساس والے ہوتے ہیں۔ جن کی تھرڈ آئی کھلی ہوتی ہے وہ چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں لیکن یہ لوگ کم ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کی زندگی اکثر مسائل سے بھری ہوتی ہے۔ یہ ایک عمومی اصول سمجھا جاتا ہے کہ جب آپ کسی غیر مرئی مخلوق کو دیکھتے ہیں تو اسے آپ بھی نظر آتے ہیں اور اکثر و بیشتر وہ چھیڑ خانی ضرور کرتی ہے۔
انسانی جسم میں سات بنیادی چکرے ہوتے ہیں۔ ان چکروں کے اپنے اپنے رنگ ہوتے ہیں لیکن یہ رنگ متعین نہیں ہوتے بلکہ بعض لوگوں کو مختلف بھی نظر آتے ہیں۔ ان کی ترتیب کچھ یوں ہوتی ہے:
اول: روٹ چکرا (ہندی میں “ملادھارا چکرا”):
یہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے اور جسم میں ریڑھ کی ہڈی کے نیچے واقع ہوتا ہے۔ یہ چکرا انسان کے مادی بدن کے سب سے قریب ہوتا ہے اور اس مادی بدن کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ کہا یہ جاتا ہے کہ اس چکرے میں انسان کا ریکارڈ یا “بلیو پرنٹ” محفوظ ہوتا ہے۔ اگر پورا جسم بگڑ جائے اور پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہو جائے تو اس چکرے کو ہیل کرنے پر جسمانی نظام کو ری سیٹ کیا جا سکتا ہے۔
اس چکرے کا تعلق زمین کی انرجی سے ہے اور یہ انسان کو زمین سے کنکٹ رکھتا ہے۔ یہ چکرا متوازن ہو تو جسمانی طور پر توازن اور تحفظ کا احساس ہوتا ہے اور یہ متوازن نہ ہو تو انسان میں خوف، عدم تحفظ اور زندگی میں تذبذب کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ لیکن ذہن میں رہنا چاہیے کہ انسان کے نفسیاتی احساسات ایک دوسرے میں الجھے ہوئے اور کافی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ کئی احساسات کا مبدا (بنیاد) ہمیشہ ایک جیسا نہیں ہوتا۔
آگے چل کر ہم تفصیل سے ذکر کریں گے کہ جادو ایک انرجی ورک ہوتا ہے اور انرجی باڈی پر کام کرتا ہے۔ جادو میں بھی تین قسمیں کی جاتی ہیں جنہیں سفید، گرے اور سیاہ کہا اور سمجھا جاتا ہے۔ فرض کیجیے کہ کوئی کالے جادو کا ماہر دوسرے شخص کا روٹ چکرا بلاک کر دے تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ بلاکج کی شدت کے مطابق انسان نفسیاتی طور پر عدم تحفظ اور خوف میں مبتلا ہو جائے گا اور زندگی کے ہر معاملے میں الجھا رہے گا کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں؟ اور جسمانی طور پر کچھ ہی عرصے میں اس کی ریڑھ کی ہڈی، کولہے، ٹانگیں اور گھٹنے وغیرہ متاثر ہونے لگیں گے۔ وہ ذہنی تناؤ کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر مستقل تھکن اور اندرونی کمزوری کا شکار ہو جائے گا۔ لیکن اس میں وہمی نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ کسی چکرے کو بلاک کرنا خالہ جی کا گھر نہیں ہوتا۔ عموماً اسے صرف متاثر کیا جاتا ہے۔
دوم: سیکرل چکرا (سوادھستھان):
یہ نارنجی (اورنج) رنگ کا ظاہر ہوتا ہے اور ناف کے نیچے واقع ہوتا ہے۔ یہ چکرا تخلیقی و تعمیری جذبات سے تعلق رکھتا ہے۔ تخلیقی جذبات کے تحت جنسی جذبات بھی آتے ہیں اور اپنی فیلڈ میں نئے خیالات اور مسائل کے حل بھی۔ چنانچہ یہ چکرا اگر غیر متوازن ہو یا بلاک کر دیا جائے تو انسان جنسی سرد مہری اور مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس کی تخلیقی صلاحیتیں بھی ماند پڑ سکتی ہیں جو خصوصاً ایسے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جن کا کام تحریر لکھنا، ڈرائنگ یا ڈیزائننگ کرنا، کوڈنگ کرنا وغیرہ ہو۔
جسمانی طور پر اس چکرے کا تعلق گردوں، مثانے اور تولیدی افعال سر انجام دینے والے اعضاء سے ہوتا ہے۔ لہذا اسے بلاک کر کے کسی شخص کی ازدواجی زندگی کو متاثر کیا جاتا ہے۔ بظاہر دیکھنے میں یہ صرف جنسی عمل پر اثر کرتا ہے لیکن درحقیقت اس کی وجہ سے جو تناؤ پیدا ہوتا ہے وہ گھر تباہ کر دیتا ہے۔ ہاروت و ماروت سے لوگ کیا جادو سیکھتے تھے؟ “جس کے ذریعے کسی شخص اور اس کی بیوی میں جدائی کروا سکیں۔ (البقرۃ)” میاں بیوی کے تعلق کا اہم حصہ اس سے متعلق ہوتا ہے۔
جس طرح اسے بلاک کیا جاتا ہے اسی طرح اس کو متوازن کرنا اور بلاکج سے نکالنا ان مسائل کا حل ہے۔ متوازن کرنے کے لیے یوگا کی ورزشیں بھی ہوتی ہیں، چی گانگ کی بھی اور ریکی یا ہیلنگ بھی۔ کسی بیماری کی وجہ سے یا قدرتی طور پر بلاک ہو تو اس سے نکالنا آسان ہے جب کہ جادو وغیرہ سے بلاک ہو تو نکالنا کچھ مشکل ہو سکتا ہے۔ البتہ اوپر والی بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بلاک کرنا کوئی مذاق نہیں ہے۔ اللہ پاک نے انسان کا اپنا حفاظتی نظام بہت زبردست بنایا ہے۔ اس چکرے کا تعلق قدیم علوم میں پانی سے مانا جاتا ہے۔
سوم: سولر پلیکسس چکرا (مانی پورا):
اس کا رنگ گولڈن نما زرد اور جگہ ناف کے اوپر ہوتی ہے۔ اس کا تعلق جذباتی طور پر قوت ارادی، خود اعتمادی اور سیلف کنٹرول سے جب کہ جسمانی طور پر اپنے ارد گرد کی چیزوں (معدہ، آنتیں، جگر، لبلبہ وغیرہ) سے ہوتا ہے۔ یوں تو سب چکرے ہی اپنی اپنی جگہ پر اہم چیزوں کو کنٹرول کرتے ہیں لیکن یہ خصوصی طور پر انتہائی اہمیت کا حامل اس لیے ہوتا ہے کہ یہ جسم کے انتہائی اہم اعضاء کو انرجی دے رہا ہوتا ہے۔ یہ متاثر ہو تو نظام ہاضمہ سے لے کر شوگر اور بلڈ پریشر تک ہو سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں خاص طور پر بڑے شہروں میں ہمارے طرز حیات میں دو بڑے مسائل ہیں: غیر صحت مند غذا کا استعمال اور نیند کی کمی یا نیند کا غلط وقت۔ یہ دونوں چیزیں اس چکرے پر دو جانب سے حملہ کرتی ہیں۔ نیند کی کمی اس کی توانائی کو متاثر کرتی ہے اور غلط غذا نظام انہضام کو خراب کرتی ہے۔ یہ اصول ہے کہ انرجی باڈی پر ہونے والا اثر مادی جسم پر آتا ہے اور مادی جسم کی بیماری انرجی کو متاثر کرتی ہے۔ دو طرفہ حملوں کے نتیجے میں یہ چکرا انتہائی بگڑ جاتا ہے اور ہاضمے، سینے کی جلن، الرجی، شوگر اور بلڈ پریشر جیسے مسائل آہستہ آہستہ شروع ہو جاتے ہیں۔ ہاضمہ وہ عجیب چیز ہے جو خراب ہو تو ڈپریشن لے کر اعصابی کمزوری تک پیدا کر دیتا ہے۔ انسان ایک ایسے گول چکر میں پھنس جاتا ہے کہ نیند ہاضمے کی خرابی کی وجہ سے نہیں آتی اور نیند کی کمی کی وجہ سے ہاضمہ درست نہیں ہوتا۔ دونوں مل کر ٹینشن اور ڈپریشن پیدا کرتے ہیں جو آہستہ آہستہ انزائٹی بن جاتا ہے۔
جب یہ چکرا اتنا اہم ہے تو ظاہر ہے کہ اسے ٹارگٹ بھی اسی طرح کیا جاتا ہوگا۔ چنانچہ کسی کو طویل بیماریوں میں مبتلا کرنے کے لیے ساحرین اس چکرے کو متاثر کرتے ہیں۔ وہ تو عموماً معدے، جگر، گردوں یا ناف پر عمل کرتے ہیں لیکن اثر یہ چکرا لیتا ہے اور ایک چیز کا مسئلہ دوسروں تک پھیل جاتا ہے۔ اس کا تو مجھے عملی تجربہ یوں بھی ہے کہ میں ڈھائی تین سال قبل بلڈ پریشر کا شکار ہوا تھا اور مستقل طور پر ذرا بھی نمک یا مصالحے والی چیز نہیں کھا سکتا تھا۔ پھر اللہ پاک کی مہربانی سے ناف کا علاج کیا اور وہ مسئلہ ایسا ختم ہوا کہ آج تک بغیر پرہیز اور بغیر کسی دوائی کے ہر طرح کی چیز کھاتا ہوں اور بی پی نہیں بڑھتا۔ بی پی کا جب شکار ہوا تھا اس وقت بھی فیس بک پر پوسٹ کی تھی اور جب ٹھیک ہوا تب بھی، جو دوست پرانے ساتھ ہیں وہ واقف ہوں گے۔
گردوں کا تعلق بنیادی طور پر سیکرل چکرے سے ہے لیکن چونکہ وہ ہیں سولر پلیکسس کے قریب لہذا وہ متاثر ہوتے ہیں۔ نیز ایک چکرے سے منفی توانائی دوسرے چکروں میں بھی اسی طرح جاتی ہے جیسے مثبت توانائی جاتی ہے۔ قدیم علوم میں اس چکرے کا تعلق آگ سے مانا جاتا ہے۔