Aura

چہارم: ہارٹ چکرا (اناہاتا):

اس کا رنگ سبز ہوتا ہے اور اس کی جگہ سینے کے بیچ میں ہے۔ یہ چکرا دل، پھیپھڑوں، خون کی گردش اور سینے سے جڑا ہوتا ہے۔ نفسیاتی طور پر اس کا تعلق جذبات سے ہے اور خصوصاً محبت، ہمدردی، رحم دلی، خوش دلی اور معافی کے جذبات اس سے متعلق ہوتے ہیں۔ کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ کسی سے دوستی اور محبت ہو تو اسے سینے سے لگانے کا دل کیوں چاہتا ہے؟ سر سے لگانے کا کیوں نہیں چاہتا حالانکہ ہر قسم کے خیالات تو سر میں ہوتے ہیں؟ یہ چکرا دوستی اور محبت کے جذبات رکھتا ہے اور ان ہی سے دوسرے کو کشش بھی کرتا ہے۔

ہارٹ چکرا

Image courtesy: www.healthline.com

 

یہ چکرا روحانیت کا دروازہ ہے۔ “جان لو کہ جسم میں ایک لوتھڑا ہے، جب وہ درست ہوتا ہے تو پورا جسم درست ہوتا ہے اور جب وہ خراب ہوتا ہے تو پورا جسم خراب ہوتا ہے۔ جان لو کہ وہی دل ہے (متفق علیہ)”۔ “تقوی یہاں ہے” آپ ﷺ نے دل کی جانب تین بار اشارہ فرمایا (مسلم)۔ انسان کے تمام افعال کا تعلق اس کے ارادے سے ہے اور ہر ارادہ پیدا ہوتا ہے ایک داعیے اور ایک طلب سے۔ آپ کو بھوک لگی، آپ کا دل چاہا کہ بریانی کھاؤں۔ بریانی کا دل کیوں چاہا؟ ٹینڈوں کا کیوں نہیں چاہا؟ اس لیے کہ بریانی کی لذت کی وجہ سے اس سے ایک طرح کی محبت آپ کے دل میں ہے۔

بھوک کا احساس معدے نے دماغ کو پہنچایا، دماغ نے کھانے کے انتخاب میں ہارٹ چکرے سے مدد لی اور اس نے پسندیدہ چیز کا بتایا۔ یہ طلب ہے اور اس طلب کی بنیاد ہارٹ چکرا ہے۔ اب آپ ارادہ کریں گے کھانے کا اور پھر عمل کریں گے۔  اس دنیا کی بنیاد محبت پر ہے، یا اگر آسان کریں تو محبت اور نفرت پر ہے۔ جس چیز یا ذات سے انسان کو جیسی محبت ہوگی ویسا اس کا عمل ہوگا۔ فلم بینی کی محبت ہے تو فلم دیکھے گا، قرآن سننے کی محبت ہے تو قرآن سنے گا، مال کی محبت ہے تو وہ کمائے گا۔ مال کی محبت ضرورت سے زیادہ ہے تو جس کے پاس دیکھے گا اس سے حسد کرے گا وغیرہ۔ ہر ایک فعل میں محبت شامل ہے اور محبت کا مدار ہارٹ چکرا ہے “جان لو کہ وہ دل ہے”۔ شاید یہ تشریح آپ کو کہیں نہ ملے تو اگر درست ہو تو اللہ پاک کی جانب سے ہے اور اگر غلط ہو تو میری اور شیطان کی۔

اب جب یہ چکرا مدار ہے محبت و نفرت کا تو باہمی عداوت کے لیے ساحرین اس پر حملہ کرتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اکثر جادوگر بھی یہ نہیں جانتے کہ وہ کس چیز پر حملہ کر رہے ہیں۔ وہ  دل کو ٹارگٹ کرتے ہیں یا ایسا عمل کرتے ہیں جو دل کو ٹارگٹ کرتا ہے۔ ہارٹ چکرا وہیں ہوتا ہے اور انرجی کو وہی ریسیو کرتا ہے۔ جس شخص کو لوگوں سے حسد ہوتا ہے، کینہ رہتا ہو، جلن محسوس ہوتی ہو یا ہمدردی کی کمی ہو تو اس چکرے کو ہیل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن عموماً ان چیزوں کی گہرائی کی وجہ سے ان کو صرف اسی سے ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ کسی اللہ والے کی صحبت میں کچھ وقت لگا کر اور محنت و مشقت کر کے انہیں دور کیا جاتا ہے۔ بہرحال میاں بیوی میں بلاوجہ ناچاقی ہو تو اس کا حل اس میں ہے۔

پنجم: تھروٹ چکرا (وِشُدھا):

اس چکرے کا رنگ نیلا ہوتا ہے اور یہ گلے کے درمیان میں واقع ہوتا ہے۔ اس کا کام انسان کو اظہار اور  بیان کی قوت دینا ہے۔ اگر یہ چکرا غیر متوازن ہو تو اپنے خیالات کے اظہار اور ان کی ترتیب میں فرد گڑبڑاتا ہے۔یہ تو اس کا نفسیاتی تعلق ہے۔ جسمانی لحاظ سے اس چکرے کی جگہ انتہائی اہم ہے۔ اس کا تعلق تین اہم گلینڈز “تھائیرائیڈ، پیرا تھائیرائیڈ اور تھائمس” گلینڈ سے ہوتا ہے۔ یہ تینوں گلینڈز جسم کے اہم ترین کام سرانجام دینے والے ہارمونز بناتے ہیں۔

تھروٹ چکرا

Image courtesy: www.healthline.com

 

تھائیرائیڈ گلینڈ ہاضمے کے کام کی ذمہ داری لیتا ہے اور ساتھ ہی خون میں انسولین وغیرہ بھی اس کے ذریعے کنٹرول ہوتی ہیں۔ یہ متاثر ہو تو موٹاپا، شوگر، ہاضمے کے مسائل اور اضافی انسولین کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ اضافی انسولین کا لیول ویسے تو پچیس ہے لیکن یہ اس سے کافی نیچے دس یا بارہ تک ہو تو حمل ضائع کر سکتی ہے (یاد رہے کہ دوران حمل انسولین چیک نہیں کی جاتی)۔ پیرا تھائیرائیڈ گلینڈ خون میں کیلشیم کی مقدار اور کمی بیشی پر نظر رکھتا ہے اور اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کے درست کام نہ کرنے کی صورت میں ہڈیوں کی کمزوری اور اعصاب، پٹھوں کے مسائل ہو سکتے ہیں۔

تھائمس گلینڈ سینے کی اوپری ہڈی کے پیچھے ہوتا ہے اور یہ جسم کے مدافعتی نظام (امیون سسٹم) کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ “ٹی سیلز” بناتا ہے جو بیماریوں سے لڑتے ہیں۔ یہ اگر اوور ایکٹو ہو جائے تو یہ سیلز جسم کے اپنے خلیوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں جسے “آٹو امیون ڈس آرڈر” کہا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بہت عجیب بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ سیلز جوڑوں سے لے کر اعصاب اور جلد سے لے کر آنتوں تک کہیں بھی پیچیدگی پیدا کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں اگر اس کی تشخیص کیے بغیر بیماری کی دوائی دی جائے تو وہ بھی کم اثر کرتی ہے کیوں کہ اصل مسئلہ تو خود جسم میں ہوتا ہے۔ بعض پیچیدہ صورتوں میں تو جسم دوائی کے خلاف بھی رد عمل دینا شروع کر دیتا ہے۔

آپ نے کئی جادو، جنات وغیرہ سے متاثر افراد سے سنا ہوگا کہ ان کی رپورٹس ٹھیک آتی ہیں لیکن وہ بیمار ہیں اور ان پر دوائیں اثر نہیں کرتیں یا کم اثر کرتی ہیں؟ اس کی وجہ یہ چکرا ہوتا ہے جو پورے جسم میں بگاڑ پیدا کر رہا ہوتا ہے۔ یہ چکرا بڑے زبردست انداز سے بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ مثلاً یہ جسم کے مدافعتی نظام کو ایکٹو کرے گا کہ وہ بے ضرر چیزوں کے خلاف کھڑا ہو جائے جسے الرجی کہتے ہیں۔ اس الرجی کی وجہ سے بلغم پیدا ہوگا جو جسم کے مختلف حصوں میں جم جائے گا۔ یہی بلغم مستقل طور پر معدے میں جائے گا تو اسے متاثر کرے گا اور وہاں سے پھر مزید بیماریاں پھیلیں گی۔ یوں ایک سادہ سا ری ایکشن پورے جسم کو جکڑ لیتا ہے۔

تھائمس گلینڈ اگر کم ایکٹو ہو تو جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے اور یوں جسم ایک کے بعد ایک بیماری کا شکار ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی جادوگر تھروٹ چکرے کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس سے آہستہ آہستہ کئی سارے مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں اور ان مسائل میں گھر کر متاثرہ شخص ذہنی کمزوری اور یکسوئی کی کمی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ یہ ذہنی کمزوری پھر گھریلو اور کاروباری معاملات میں پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے۔

متاثرہ شخص عاملین کے پاس جاتا ہے یا کسی سے وظائف لے کر خود کرتا ہے تو وہ گھر اور کاروبار کے لیے ہوتے ہیں جب کہ مسئلہ اس کے ذہن میں اور تھروٹ چکرے میں ہوتا ہے۔ اس لیے میرا ناقص سا تجربہ یہ ہے کہ علاج کی ابتدا خود فرد سے ہونی چاہیے چاہے مسائل کسی اور چیز میں نظر آ رہے ہوں۔ نیز روحانی علاج اپنی جگہ انسان کو اپنے انرجی جسم کی مرمت اور ہیلنگ ضرور کرنی چاہیے۔

ششم: تھرڈ آئی چکرا (اجنا):

یہ چکرا سر میں، دونوں بھنؤوں کے پیچھے ہوتا ہے اور اس کا رنگ بنفشی(پرپل) ہوتا ہے۔ یہ چکرا غیر مسلموں میں روحانیت کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ چکراانسان کو انرجی باڈیز کو دیکھنے اور محسوس کرنے کی قوت دیتا ہے اور ان کے یہاں روحانیت یہی ہے۔ ہم روحانیت اللہ پاک کے حکم پر عمل کرنے کو سممجھتے ہیں۔ یہ چکرا نفسیاتی لحاظ سے وجدان، تخیل اور وژن سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ متوازن ہو تو انسان اپنے لانگ ٹرم گولز کو دیکھنے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ یہ غیر متوازن یا بلاک ہو تو انسان کو صرف اپنے سامنے کا وقتی فائدہ ہی نظر آتا ہے۔

تھرڈ آئی چکرا

Image courtesy: www.healthline.com

اسے “تھرڈ آئی” اس لیے کہتے ہیں کہ یہ انرجی باڈیز کو دیکھنے یا محسوس کرنے کا کام کرتا ہے۔ہم پہلے گفتگو کر چکے ہیں کہ دنیا میں تین طرح کی صلاحیت والے لوگ ہوتے ہیں: جنہیں غیر مرئی چیزیں نظر آتی ہیں، جنہیں محسوس ہوتی ہیں اور جنہیں سنائی دیتی ہیں۔ ان میں محسوس کرنے والے زیادہ ہوتے ہیں۔ جو لوگ مستقل کسی روحانی پریکٹس یا عملیات وغیرہ میں رہتے ہیں ان کی بعض اوقات دیکھنے کی حس بھی کھل جاتی ہے اور وہ مختلف چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ بعض لوگ طویل عرصے تک جنات و جادو کا شکار رہتے ہیں تو ان کی بھی یہ حس بعض اوقات کھل جاتی ہے یا کسی جادوئی عمل سے کھول دی جاتی ہے تاکہ انہیں خوف کا شکار کیا جا سکے۔ بعض عملیات کے سلسلوں میں اس حس سے دیکھ کر علاج کیا جاتا ہے۔ ایسے میں جنات اور جادو گروں کی مکمل کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس شخص کی اس حس کو بند کر دیں۔

جن کی تھرڈ آئی کی صلاحیت محسوس کرنے کی ہوتی ہے ان کا احساس بوجھ جیسا ہوتا ہے۔ وہ کسی جنات سے متاثر شخص کے پاس بیٹھیں گے تو انہیں اس چکرے پر بوجھ محسوس ہوگا یا یوں کہہ لیں کہ سر کے سامنے یا چاروں طرف بوجھ محسوس ہوگا۔ یہ جنات عموماً جادوگر بھی ہوتے ہیں اس لیے وہ ایسے شخص کو بعض اوقات ہلکا پھلکا نشانہ بھی بناتے ہیں۔ ایسے افراد جب کسی جنات والی جگہ پر جاتے ہیں تو وہاں انہیں تاریکی اور گھٹن کا احساس ہوتا ہے۔ یہ جگہ عموماً حقیقت میں تاریک ہی ہوتی ہے یا پھر کم روشنی والی ہوتی ہے، لیکن بسا اوقات زیادہ روشنی والی جگہ پر بھی ایسا ہوتا ہے۔

تھرڈ آئی چکرے کا دیکھنے کی حد تک کھلنا اور مستقل کھلا رہنا ایک تکلیف دہ عمل ہے۔ ایسا فرد ہر چیز سے متاثر ہوتا رہتا ہے اور کسی نہ کسی کے حملے کا شکار ہوتا رہتا ہے۔ ایسے شخص کو خود کو دنیا سے لا تعلق بنانا اور کسی چیز پر غور نہ کرنا سیکھنا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اپنی حفاظت بھی کرنی پڑتی ہے۔ احساس کی حد تک کھلنا اس کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہوتا ہے لیکن یہ بھی ایسے وقت پر تکلیف دہ ہو جاتا ہے جب کوئی شخص ہر کسی کا درد محسوس کرنے لگے۔ یہ احساس اس حد تک کھل جاتا ہے کہ اگر کوئی آپ کے برابر میں غصے یا بے چینی کا شکار ہوگا تو آپ کو محسوس ہوگا۔ ایسے میں یہ سیکھنا پڑتا ہے کہ اس کی انرجیز کو اپنی کیفیات سے کیسے الگ رکھا جائے؟ ورنہ ہر کسی کی کیفیات کا آپ شکار ہوتے رہیں گے۔

تھرڈ آئی کا احساس کھلنے سے کچھ مزیدار کام بھی ہوتے ہیں۔ آپ کسی جگہ پر موجود مخلوقات کو محسوس کر کے ان سے سلام دعا بھی کر سکتے ہیں۔ طریقہ بالکل آسان ہوتا ہے۔ بس اپنے ذہن سے “السلام علیکم” کہہ کر ان تک پہنچا دیں، خیال ان تک پہنچ جائے گا۔ جواب میں بسا اوقات آپ کو ان کی فیلنگ محسوس ہوگی۔ اگر خوف اور ڈر ہو تو چھوڑ کر ہٹ جائیں۔ اگر اچھی فیلنگ ہو تو جواب کا انتظار کریں، وہ خیال کی شکل میں ہی آپ کے ذہن میں آ جائے گا۔ لیکن ذہن میں رہے کہ سائیڈ ایفیکٹس ہمیشہ برداشت کرنے ہوتے ہیں اس لیے آپ کو بعد میں اپنی صفائی کرنا اور ان سے تعلق ختم کرنا آنا چاہیے۔

کچھ قدیم جگہیں (جیسے سوات کا سیدو شریف کا اسٹوپا) ایسی ہوتی ہیں جہاں کئی برس یا بعض اوقات صدیوں تک کوئی انرجی پریکٹس ہوئی ہوتی ہے۔ یہاں ایسے افراد کو انرجی محسوس ہوتی ہے۔ یہ انرجی بعض اوقات بالکل اجنبی اور ٹھہری ہوئی سی ہوتی ہے۔ جہاں بڑے عرصے تک جادو ہوا ہو وہاں کی بھی انرجی محسوس ہوتی ہے جو بری اور ناپسندیدہ سی ہوتی ہے۔ جہاں عذاب آیا ہو اس کا تجربہ نہیں ہے لیکن اصولاً وہاں بھی ہونی چاہیے۔ حدود حرم کی اپنی انرجی ہے جو بہت پاورفل ہے۔ یہ ایک حفاظتی حصار کی طرح ہے۔ اس میں داخل ہوتے ہوئے اس کا احساس ہوتا ہے۔ کچھ عاملین کہتے ہیں کہ حدود حرم میں جادو نہیں اثر کر پاتا۔ لیکن اس کے نفسیاتی اثرات وہاں بھی اثر کرتے ہیں۔ ریاض الجنہ کی انرجی بہت پاورفل اور بہت ہی خوش گوار ہے۔ اس کا احساس اگلی تین صفوں میں ہوتا ہے۔

ہفتم: کراؤن چکرا (ساہسرارا):

سفید اور ہلکی نیلگوں یا بنفشی روشنی کا یہ چکرا سر کے اوپر کے حصے میں ہوتا ہے اور سب سے اہم چکرا ہے۔ یہ چکرا نفسیاتی طور پر خود شناسی سے تعلق رکھتا ہے۔ میں کیا ہوں اور کیا نہیں؟ اس کا تعلق اس چکرے سے ہے اور اس کے غیر متوازن ہونے سے انسان احساس برتری یا احساس کمتری کا شکار ہوتا ہے۔ اس چکرے کا تعلق کائناتی شعور سے بھی ہے یعنی یہ کائناتی علم کا راستہ ہے۔ یہ ہمیں اپنے اردگرد موجود پوری کائنات سے جوڑتا ہے اور جب مکمل ایکٹو ہو تو اس علم کا راستہ کھولتا ہے جسے عرف میں “علم وہبی” کہا جاتا ہے۔ عرف کی قید اس لیے لگائی ہے کہ علم وہبی جسے کہا جاتا ہے اس کی ایک قسم ایسی بھی ہوتی ہے جو مسلم و غیر مسلم ہر کسی کو عطا ہوتی ہے۔ یہ اس چکرے سے آتی ہے۔ یہ چکرا پورے جسم کو توانائی بھی دیتا ہے اور دیگر چکروں کو متوازن بھی رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان کسی بھی جادوئی یا روحانی کیفیت میں پہنچ جائے وہ ریکور کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

کراؤن چکرا

Image courtesy: www.healthline.com

 

یہ چکرا انسان کو اندرونی سکون کا احساس دلاتا ہے۔ لیکن یہ ذہن میں رہے کہ اطمینان قلب جو ذکر سے ملتا ہے اور اس سکون میں فرق ہے۔ یہ سکون ایک خاموش ٹھہرے ہوئے سمندر کی طرح ہے جس میں کوئی بھی پتھر ہلکی سی لہر کے علاوہ کچھ پیدا نہیں کر سکتا۔ یہ چکرا غیر متوازن ہو تو بے چینی اور بے مقصدیت کا احساس ہوتا ہے۔ گویا زندگی جانوروں کی طرح ہے۔ اس کی جگہ بھی دماغ یعنی عقل سے تعلق رکھتی ہے اور ہم میں اور دیگر جانداروں میں یہی فرق ہے۔ یہ چکرا اگر بلاک کر دیا جائے (جو مستقل طور پر تقریباً ناممکن ہے) تو انسان پاگل ہو جائے گا۔

کہتے ہیں کہ شیخ بونی کی حقیقی “شمس المعارف” سے کسی شخص نے جنات کو قابو کرنے کا بہت سخت عمل کیا اور مکمل کر لیا۔ آخری کام کے لیے وہ قبرستان گیا تو ایک خستہ قبر میں پاؤں پھسلنے سے جا گرا جس میں گندگی تھی۔ گندگی جسم سے لگتے ہی اس کے حصارات ٹوٹ گئے اور وہ پاگل ہو گیا۔ دس بارہ سال بعد کسی نامعلوم شخص نے اس کا علاج کیا تو وہ ٹھیک ہوا اور اس نے اپنا قصہ سنایا۔ اس نے یہ محسوس کیا تھا کہ گویا اس کے سر پر کسی نے کوئی بھاری چیز ماری ہو۔ اس کے بعد اسے دس سال کا کوئی ہوش نہیں تھا۔ کہانی کا تو معلوم نہیں کہ سچی ہے یا نہیں، لیکن یہ عمل کراؤن چکرے کے بلاک ہونے اور دوبارہ کھلنے کا ہے۔ سزا پوری ہونے پر کسی اللہ کے بندے نے کھول دیا ہوگا۔

اورا:

مادی اجسام کے برعکس انرجی کسی مخصوص حد میں مقید نہیں رہ سکتی۔ ایک مقناطیس لیجیے اور اس کے قریب لوہے کا ٹکڑا لائیے۔ ایک حد میں پہنچتے ہی ٹکڑا اس کی جانب کھنچنا شروع ہو جائے گا۔ یہ مقناطیس کی انرجی کا میدان یا فیلڈ ہے۔ ایسے ہی انسان اور جانداروں کی انرجی کی بھی فیلڈ ہوتی ہے جسے “اورا” کہتے ہیں۔چونکہ انسان کے انرجی اجسام کئی قسم کے ہیں لہذا اورا بھی کئی پرتوں میں ہوتا ہے۔ جس جسم کی جتنی زیادہ فریکوئنسی ہوتی ہے اس کا اورا بھی اتنا ہی کشادہ ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کے پاس بیٹھ کر بے انتہا سکون اسی لیے ملتا ہے کہ ان کا اورا وہ سکون بھیج رہا ہوتا ہے۔ عموماً اورا چھ انچ کے آس پاس ہوتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn